اللہ نے دنیا کو تخلیق کیوں کیا؟
یہ دنیا اور اس کے جزیات (زمین،نباتات، دریا، جانور، آسمان، بارش وغیرہ) کی تخلیق انسان کی
خدمت کے لۓ بناۓگۓ ہیں، جس طرح کہ قرآن میں وضاحت دی گئ (6:97; 14:32-33 )
البتہ یہ تمام تر برکتیں آتی ہیں کچھ ذمہ داریوں کے ساتھ !
چنانچہ انسان ضرور :
1 ۔ ان برکتوں کو پہچانے۔
2 ۔ ان کا استعمال اللہ ﷻ کے احکام کے مطابق کرے-
پیغمبرﷺ نے فرمایا،
” دنیا خوبصورت اور سرسبز ہے اور اللہ ﷻ نے تم کو ان پر حاکم بنایا
تاکہ دیکھے کہ تم کیا کرتے ہو۔”
یہ حدیث نشاندہی کرتی ہے کہ انسان اللہ ﷻ کی مخلوق کے ساتھ اپنی مرضی کرنے کے لۓ
آزاد نہیں چھوڑ دیا گیا۔ لہذا، مادی فوائد کے لۓ فطرت کو تباہ کرنا وحی الہی کے
منافی ہے-
جانوروں کی طرف انسان کی ذمہ داریاں
جانوروں کا خیال کرنا، الہامی احکام کے مطابق اہم ہے ۔
لوگوں نے پیغمبرﷺ سے پوچھا،
” یا رسول اللہ ﷺ ! کیا ہمیں جانوروں کو بچانے کا انعام ملے گا؟”
انہوں+ نے فرمایا،
” ہر ذی روح کو بچانے کے لۓ انعام ہے۔”
1۔ تفریح یا کھیل کے لئے کسی جانور کو قتل کرنا منع ہے، سواۓ اس کے کہ وہ کھانے کے ، انسانی زندگی کی حفاظت کے یا لباس کے لۓ ہو۔
2 ۔ جانور کو ذبح کرنے کے لۓ تیز چھری کا استعمال کرنا چاہئیے کیونکہ
بنسبت بجلی کے جھٹکے یا جانور کے سر پر ضرب لگانے کے یہ کم تکلیف دہ
ہوتا ہے۔
3۔ اللہ ﷻ نے ایک فحاشہ کو ایک پیاسے کتے کو پانی پلانے پر بخش دیا، اس
کے بر عکس ایک عورت کو سزا وار ٹھرایا کیونکہ اس نے ایک بلی کو قید کیا
اور بھوکا رکھا ۔
4 ۔ کبھی کبھار جانور کو تکلیف پہنچانا ضروری ہوجاتا ہے، جیسا کہ جانور
چلانے کے لۓ ضرب لگانا،اور شناخت کے لے مہر بندی کرنا۔ البتہ، اس صورت میں بھی چہرے پر مارنے اور مہر لگانے سے روکا گیا ہے ۔
نباتات کی مد میں انسان کی ذمہ داری
1۔ انسان نباتاتی دنیا کا اس قدر ذمہ دار ہے۔کہ جنگ کے دوران مسلمانوں کو
پھل دار درختوں کو تباہ کرنے سے منع کیا گیا ہے۔
2۔ درخت لگانا صدقہ ہے۔۔۔۔ پیغمبر ؐﷺ نے فرمایا،” جو مسلمان ایک درخت لگاتا ہے
صدقہ کرنے کا اجر پاتا ہے۔ جو اس میں سے کھایا جاۓ صدقہ ہے،جو اس میں سے
چوری ہو، جو جانور کھائیں یا پرندے کھائیں وہ بھی صدقہ ہے۔
3۔ وحی الہی کے مطابق اس ذمہ داری سے غفلت گناہ ہے اور اس کو نبھانا عبادت ہے۔