خدا نے تخلیق کیوں کی ؟
انسا ن، تخلیق الہی کا محض ایک چھوٹا سا معجزہ ہےٙ- البتہ بہت کم لوگ اس حقیقت پر غور و
فکر کرتے ہیں۔ اس بات کو سمجھنے کے لئے کہ اللہ ﷻ نے انسان کو کیوں بنایا، پہلے یہ بات
سمجھنی زیادہ اہم ہے کہ اللہ ﷻ نے تخلیق کیوں کی؟
ایک خالق کا تخلیق نہ کرنا دو متضاد باتیں ہیں!!
چنانچہ، صحیح معنی میں تخلیق صرف اور صرف الّٰلہ ﷻ ہی کا خاصہ ہے- مگر انسان محض
اللہ ﷻ کی بنائ ہوئ اشیاء کو استعمال کر کے چیزیں بناتا ہے- صرف اللہ ﷻ کسی اسباب کے بغیر
تخلیق کرتا ہے – مگر۔کچھ لوگ بہت کم یہ بات سمجھ پاتے ہیں اور وہ اللہ ﷻ کو انسانی حدود
سے پرکھتے ہیں۔
اسی لیے انسان کایہ سمجھنا انتہائ ضروری ہے،کہ اس کائنات میں اللہ ﷻ کی اجازت کے بغیر کوئ
خیر اور شر وقوع پزیر نہیں ہو سکتا ، اور اللہ ﷻ کے علاوہ کسی اور کیطرف رجوع کرنا بے
بالکل بے فائدہ ہے-
اللہ ﷻ نے انسان کو اچھائ اور برائ کی تمیز کیساتھ پیدا کیاہے- اللہ ﷻ کو یہ بھی معلوم تھا کہ انسان سے نافرمانیاں سرزد ہوں گیں. اس نے آدمؑ کی مثال قائم کر کے انسان کو معافی مانگنے کا طریقہ
سکھایا، تاکہ وہ اپنے آپ کو گناہوں سے پاک کرسکے۔
چنانچہ قرآن اور سنت میں بار بار اللہ ﷻ کی درگزر اور معاف کرنے کی صفات کا ذکر ہے جس
سے انسان مایوسی سے بچنے کی ترغیب ہوتی ہے –
الله تعالیٰ نے انسان کواجازت دی ہے کہ اپنی زندگی اپنی مرضی سےجیۓ تاکہ وہ خود جان
سکے کہ اسکا ٹھکانہ جنت ہے یا جہنم ، اور یہ کہ اس نے یہ ٹھکانا خود منتخب کیا ہے – اسطرح انسان اللہ ﷻ کے عادلانہ فیصلے کو قبول کرنے پر آمادہ ہو جائیگا – پھر بھی وہ دوبارہ دنیا میں
جانے کی بھیک مانگے گا ، تاکہ اس کو اعمال درست کر نے کا ایک اور موقع مل جائے-
اللہ نے اپنی کتابوں اور نبیوں کے ذریعے انسان کی رہنمائ فرمائ اور سکھایا کہ اچھا کیا ہے ، عدل اور تقوی کیا ہے- چنانچہ جو لوگ نبیوں کے نقشِ قدم پر چلتے ہیں وہی الله ﷻ کے محبوب
لوگ ہوتے ہیں-
یوں توجنت میں جانے کےلیے مومن کے اعمال بھی ضروری ہوں گے مگر کافی نہ ہونگے-
بلکہ مومن پر فضل الہی ہوگا جو اس کو جنت میں لے جایےگا-
انسان کو زیب نہیں دیتا کہ وہ سوال اٹھاۓ کہ کیوں اس طرح اللہ ﷻ نے اپنی صفات کو ظاہر کیا
کیونکہ اللہ ﷻ نے خود اپنی صفات، الحکیم اور العلیم بیان کی ہیں۔ انسان صرف اتنی باتیں سمجھ
سکتا ہے جو اللہ ﷻ نےاس پر ظاہر کی ہیں۔
اسی لۓ حضرت محمدﷺ ؐ نے خبردار کیا کہ مومن کےدل میں شیطانی قوتیں اللہ ﷻ کے بارے
میں شکوک و شبہات پیدا کریںگی- اسی لیے ہمیں ہر وقت الله ﷻ کی پناہ طلب کرنی
چاہیے ، تاکہ ہم ایمان پر استقامت سے جمے رہیں-